ابراہیم لودھی کے دور حکومت میں دوران تعمیرات ایک مند ر کو توڑنے کا مسئلہ آگیا، ہندئوتوڑنے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔ مسلمانوں کے بڑے مفتی صاحب سے مسئلہ پوچھنے کیلئے ان کو دربار میں طلب کیا گیا ۔مفتی صاحب نے ساری بات سننے کے بعدیہ فتویٰ دیاکہ مند ر کو ختم نہیں کیا جاسکتا ۔ یہ بات بادشاہ اور رعایا پر بہت گراں تھی ۔لیکن آپ اپنے فیصلے پر ڈٹے رہے تاریخ گواہ ہے کہ اس مند ر کو چھوڑ دیا گیا ۔
اسلام نا صرف خود سلامتی ہے بلکہ معاشرے کی سلامتی کے بھی واضح اصول رکھتاہے ۔قرآن مقدس کی آیت مبارکہ’’ جس نے ایک جان کو ختم کیا اس نے ساری انسانیت کو ختم کیا ‘‘ در حقیقت معاشرے کے ہر فرد ، ہر مسلک ، ہر مذہب ، ہر طبقے اور تمام اقوام سے ایک ان دیکھے رشتے کا خلاصہ بیان کرتی ہے ۔ اسلام کی تاریخ گواہ ہے کہ اگر کسی فرماں روا نے کسی اسلامی سلطنت میں اخلاق محمدیﷺ کو مقدم رکھا تو اس دور میں غیر مسلموں اور ان کی عبادت گاہوں کا بالکل ایسے تحفظ کیا گیا جیسے خود مسلمانوںکا اور ان کو ویسی ہی آزادی دی گئی جیسی خود مسلمانوں کو، ہر دور میںایسے روشن واقعات ہیں جن پر ناصرف اسلامی تاریخ نازاںہے بلکہ خود غیر مسلم مؤرخوں نے ان کو متاثر کن ستائشی انداز میں بیان کیا ہے ۔ ان واقعات کی روشن مثالیں اہل اللہ کے حالات ہیں:بابا فرید رحمہ اللہ کی سکھ مذہب پیروکاروں کے ساتھ رواداری اور بھائی چارگی ڈھکی چھپی نہیں اور خود سکھ مذہب کی مقد س کتابوں میں ان کا نام مذہبی پیشوا کے طور پر شامل ہے ۔ خواجہ معین الدین چشتی رحمہ اللہ کے اخلاق ،آپ کادرگزر اور انسان دوستی ایک سچی حقیقت ہے ۔حضرت خواجہ عبداللہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ پھول بنوکانٹے نہ بنو،دوست بنو اجنبی نہ بنو۔یہ سب واقعات اسلا م کی غیرمسلموں کے ساتھ رواداری کا ایک چھوٹا سا عکس ہیں ۔
اہل اللہ کی انسا ن دوستی اس حقیقت کاثبوت ہے کہ اسلام کے سچے ماننے والے نہ صرف خود ہر مذہب کے ماننے والوں سے پرخلوص محبت کرتے تھے بلکہ ان کی محبت غیر مسلموں کو بھی محبت کی سنہری زنجیر میں باندھ لیتی تھی ۔
موجودہ دور میں جب پورے عالم میں بد امنی کے حالات، پریشانیاں اورآپس کی دوریوں کے دکھ عام ہیں وہاں آج اس بات کی ضرورت ہے اور پہلے سے کہیں زیادہ ہے کہ اسلام کی سچی تعلیمات کو سمجھتے ہوئے انسانیت کے رشتے کو نئے سرے سے خلوص کی بنیادوں ، محبت کی اینٹوں اور اخلاق کے سیمنٹ سے تعمیر کیا جائے اوردنیا کو یہ پیغام دیا جائے کہ اسلام امن ، بھائی چارگی اور محبت کا مذہب ہے مشرق ہویامغرب ، شمال ہو یا جنوب،غریب ہو یامالدار، ان پڑھ ہو یا پڑھا لکھا ، اعلیٰ عہدیدار ہو یا غریب مزدورسب ایک دوسرے کے بھائی ہیں ۔ یہ کتاب جو مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیان رواداری اور باہمی تعلق کو سامنے لانے کی ادنیٰ سی کوشش ہے ۔ اگر نفرتوں کے بھڑکتے ہوئے آلائو میں سے ایک چنگاری بھی بجھ گئی تو میں سمجھوں گا کہ میری کوشش رائیگا ں نہیں گئی ۔ آئیے اس مشن میں آپ بھی میرے ساتھی بنیںاور مرکزروحانیت و امن کے اس پیغام کو دنیا بھر میں عام کریں ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں